http://www.myquraan.com

Enjoy Islam - Free Islamic resources for every Muslim and non Muslim - quran whit urdu english end poshto audio mp3 islamic images.;;;;;;;;;;;;;;;;.http://www.holyquran.cf

Saturday, December 27, 2014

Al-Fatihah urdu trsnslation audio

ذکر اللہ کی فضیلت و اہمیت

ذکر اللہ کی فضیلت و اہمیت

اَلْحَمْدُ ِﷲِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنِ۔اَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلاَم ُ عَلیٰ خَاتَمَ النَّبِیینِ۔اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ﴿﴾ بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ﴿﴾ فَاذْكُرُوۡنِیۡۤ اَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوۡا لِیۡ وَلَا تَكْفُرُوۡنِ ﴿۱۵۲﴾

بزرگو اور دوستو!

اللہ جل شانہ ہم پر بہت مہربان ہیں ، اور اس کی مہربانی کا صدقہ ہے کہ اس نے ہماری ضرورت کی تمام چیزوں کو بہت زیادہ مہیا فرمایا ہے۔ جس چیز کی ہمیں سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ سب سے زیادہ ہے، اور جس چیز کی ضرورت کم ہے وہ کم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اللہ جل شانہ ہمیں نوازنا چاہتے ہیں۔ ہمیں عطا فرمانا چاہتے ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ:

زیادہ ضروری چیز زیادہ عام ہوتی ہے۔

یہ قانون دنیاوی چیزوں میں بھی ہے اور آخرت کی چیزوں میں بھی ہے۔ دنیاوی چیزوں میں یہ قانون اس طرح دیکھا جاسکتا ہے کہ ہمیں جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ہوا ہے۔ ہوا کے بغیر ہم چند لمحے بھی زندہ نہیں رہ سکتے۔ تو اللہ جل شانہ نے ہوا کو بہت عام فرما دیا اس پر کسی کا کچھ خرچ نہیں ہوتا۔ اور اگر کوئی شخص اس کو کسی جگہ سے نکالنا بھی چاہے تو اس کا نکالنا مشکل ہے ، اس کا لانا مشکل نہیں ہے۔ اس کے بعد جس چیز کی بہت زیادہ ضرورت ہے وہ پانی ہے۔ اب دیکھ لیں اس وقت اوپر سے

Wednesday, December 3, 2014

جیو کا اسلام مخالف چہرہ ایک بار پھر بے نقاب



جیو کا اسلام مخالف چہرہ ایک بار پھر بے نقاب




میرے خیال میں سارا میڈیا ایک جیسا ہے
لیکن اس ویڈیو میں جیو کو بھر پور طریقے سے ننگا کیا گیا ہے
اور اس نوجوان نسل کو جیو جیسے بے غیرت میڈیا سے بچنا چاہیئے
 

Wednesday, November 26, 2014

MUST SEE AND SHARE! Scientific Facts in the Qur'an - Lying & Sinning

MUST SEE AND SHARE! Scientific Facts in the Qur'an - Lying & Sinning
The Qur'an is not a book of science but a book of signs, yet it contains some undeniable facts related to science.
MUST SEE AND SHARE! Scientific Facts in the Qur'an - Lying & Sinning
The Qur'an is not a book of science but a book of signs, yet it contains some undeniable facts related to science.
There is an incident described in the Qur'an over 1400 years ago about a man called Abu Jahl who was not only an enemy of the Muslims during the time of the prophet Muhammad (saws) but also a well-known pathologica... 

1932ءمیں قدرت نے اس کا کھلا ثبوت ہزاروں انسانوں کی آنکھوں کے سامنے عیاں کردیا۔

کون نہیں جانتا کہ موت کے بعد انسان کا جسم کچھ عرصہ میں مٹی کے ساتھ مٹی ہوجاتا ہے اور سوائے ہڈیوں کے کچھ باقی نہیں رہتا، مگر یہ حقیقت ہے کہ برگزیدہ ہستیوں کے مبارک اجسام دنیا سے رخصتی کے بعد بھی ہمیشہ تازہ پھولوں کی طرح تروتازہ اور مہکتے رہتے ہیں۔ 
اگرچہ بہت سے لوگ ان باتوں پر یقین نہیں رکھتے لیکن 1932ءمیں قدرت نے اس کا کھلا ثبوت ہزاروں انسانوں کی آنکھوں کے سامنے عیاں کردیا۔ ان دنوں عراق ،شاہ فیصل اول کے زیر حکمرانی تھا اور ایک رات حضرتِ حذیفہ الیمنی رضی اللہ عنہ ان کے خواب میں تشریف لائے اور فرمایا، اے بادشاہ! جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اور مجھے دجلہ کے کنارے سے نکال کر کسی محفوظ مقام پر منتقل کرو کیونکہ میری قبر میں پانی بھر چکا ہے جبکہ عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کی قبر میں بھی پانی بھررہا ہے۔ شاہ فیصل اول اپنی مصروفیات کی وجہ سے اس بات پر توجہ نہ دے پائے تو یہی خواب اگلی رات بھی انہیں نظر آیا مگر وہ اپنے کاموں میں مصروف رہے۔
تیسری رات حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ عراق کے مفتی اعظم کے خواب میں تشریف لائے اور فرمایا کہ میں بادشاہ کو دو راتوں سے ہماری منتقلی کا کہہ رہا ہوں مگر وہ توجہ نہیں دے رہے، آپ ان پر زور دیجئے کہ وہ ہمارے قبور منتقل کرنے کے انتظامات کریں۔ اس کے بعد مفتی اعظم، وزیراعظم اور شاہ فیصل اول کے درمیان ملاقات میں طے پایا کہ مفتی صاحب اس بارے میں فتویٰ جاری فرمائیں گے اور وزےراعظم پریس کو بیان جاری کریں گے تاکہ عوام کو اس کے متعلق خبر ہوجائے۔
ابتدائی طور پر یہ فیصلہ ہوا کہ 10 ذی الحج کو قبور مبارکہ کی منتقلی کا مقدس فریضہ سرانجام دیا جائے گا مگر حجاج کرام کی درخواست پر تاریخ 20 ذی الحج مقرر کی گئی تاکہ حج سے فارغ ہونے والے بھی اس اہم موقع پر پہنچ سکیں۔ پھر وہ دن بھی آن پہنچا کہ بغداد شہر کی گلیاں لوگوں سے بھر گئیں اور دور و نزدیک سے آنے والے منتظر تھے کہ کب یہ مبارک فریضہ سرانجام دیا جائے گا۔ بعد از نماز ظہر ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں دونوں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کی قبور مبارک کو کھولا گیا تو واقعی ان میں پانی بھرچکا تھا، لیکن ہر دیکھنے والے نے دیکھا کہ ان مقدس ہستیوں کے مبارک جسم ایسے تروتازہ تھے جیسے ابھی چند لمحے پہلے سوئے ہوں اور فضا نہایت خوش کن خوشبو سے معطر تھی۔ اس موقع پر ہر آنکھ فرط جذبات سے اشکبار تھی اور دیکھنے والے حیرت سے دم بخود تھے۔
انہی دیکھنے والوں میں ایک جرمن فزیالوجسٹ بھی تھے جن کے سامنے یہ منظر تھا کہ 1300 سال سے بھی زائد عرصہ قبل دفنائے گئے مبارک جسم زندہ انسانوں سے بھی زیادہ تروتازہ نظر آرہے تھے۔ انہوں نے بے اختیار مفتی اعظم کے ہاتھ تھام لئے اور درخواست کی کہ انہیں مسلمان کیا جائے۔ اس موقع پر بے شمار عیسائی اور یہودی بھی مسلمان ہوئے اور قبول اسلام کا یہ سلسلہ کئی سال تک شدومد سے جاری رہا۔ دجلہ کے کنارے سے دونوں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کی قبور کو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے مزار کے قریب منتقل کردیا گیا جو کہ اس وقت بغداد شہر سے 30 میل کے فاصلہ پر واقع تھا۔

"یاجوج ماجوج" کے بارے میں کچھ دلچسپ و عجیب جاننا چاہتے ہیں

کیا آپ ہے، لیکن وہ نکلیں گے۔کیسے اور کب ؟ جانئیے ان کے متعلق کچھ دلچسپ و عجیب
"یاجوج ماجوج" کے بارے میں کچھ دلچسپ و عجیب جاننا چاہتے ہیں جن کا تذکرہ قرآن مجید میں بھی آیا ہے جن کو حضرت ذوالقرنین نے ایک دیوار کے پیچھے قید کردیا ہوا
یاجوج و ماجوج حضرت نوح علیہ السلام کے تیسرے بیٹے یافث کی اولاد میں سے ہیں۔ یہ انسانی نسل کے دو بڑے وحشی قبیلے گزر چکے ہیں جو اپنے اِرد گرد رہنے والوں پر بہت ظلم اور زیادتیاں کرتے اور انسانی بستیاں تک تاراج کر دیتے تھے۔ قرآن مجید کی آیات، توریت کے مطالب اور تاریخی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ شمال مشرقی ایشیا میں زندگی بسر کرتے تھے اور اپنے وحشیانہ حملوں کے نتیجہ میں ایشیا کے جنوبی اور مغربی علاقوں میں مصیبت برپا کرتے تھے۔ بعض تاریخ دانوں نے ان کے رہائشی علاقے کو ماسکو اور توبل سیک کے آس پاس بتلایا ہے اور بعض کا خیال ہے کہ یاجوج و ماجوج کے شہر تبت اور چین سے بحرمنجمد شمالی تک اور مغرب میں ترکستان تک پھیلے ہوئے تھے۔
حضرت ذوالقرنین کے زمانے میں یاجوج و ماجوج کے حملے وبال جان بن گئے تھے، ان کی روک تھام کیلئے ذوالقرنین نے پہاڑوں کے مابین اونچی اور مضبوط سد (دیوار) تعمیر فرمائی۔ ذوالقرنین اور سدِ ذوالقرنین کا ذکر قرآن کریم کی سورة الکہف میں موجود ہے۔
جس ذوالقرنین کا قرآن میں ذکر ہے، تاریخی طور پر وہ کون شخص ہے، تاریخ کی مشہور شخصیتوں میں یہ داستان کس پر منطبق ہوتی ہے، اس سلسلے میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے۔ تاریخ کی کتابوں کے مطالعے کے بعد لوگوں نے ذوالقرنین کی شخصیت اور سدِ ذوالقرنین سے متعلق مختلف اندازے لگائے ہیں۔ بہت سے قدیم علماء اور مفکر سکندرِ اعظم کو ہی ذوالقرنین مانتے ہیں مگر بعض اس کا انکار کرکے یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ذوالقرنین دراصل حضرت سلیمان علیہ السلام کا خطاب تھا۔ جدید زمانے کے کچھ مفسر و مفکر ذوالقرنین کو قدیم ایرانی بادشاہ سائرس اعظم (کورش اعظم)کا دوسرا نام قرار دیتے ہیں اور یہ نسبتاً زیادہ قرین قیاس ہے، مگر بہرحال ابھی تک یقین کے ساتھ کسی شخصیت کو اس کا مصداق نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
ذوالقرنین کی بابت قرآن نے صراحت کی ہے کہ وہ ایسا حکمران تھا جس کو اللہ نے اسباب و وسائل کی فروانی سے نوازا تھا۔ وہ مشرقی اور مغربی ممالک کو فتح کرتا ہوا ایک ایسے پہاڑی درّے پر پہنچا جس کی دوسری طرف یاجوج اور ماجوج تھے۔ قرآن کریم کی سورة کہف میں بحوالہ یاجوج ماجوج ذوالقرنین کے حالات بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ جب وہ اپنی شمالی مہم کے دوران سو دیواروں (پہاڑوں) کے درمیان پہنچا تو وہاں اسے ایسی قوم ملی جس کی زبان ناقابل فہم تھی تاہم جب ترجمان کے ذریعے گفتگو ہوئی تو انہوں نے عرض کیا کہ یاجوج ماجوج اس سرزمین پر فساد پھیلاتے ہیں لہٰذا تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک سد (دیوار) تعمیر کر دے۔ چنانچہ پھر یہ تفصیل ہے۔
کس طرح ذوالقرنین نے اُس قوم کو یاجوج ماجوج کی یلغار سے بچانے کیلئے دیوار بنائی اور جو دیوار بنائی گئی وہ کوئی خیالی اور معنوی نہیں بلکہ حقیقی اور حسی ہے جو کہ لوہے اور پگھلے ہوئے تانبے سے بنائی گئی تھی جس سے وقتی طور پر یاجوج ماجوج کا فتنہ دب گیا۔ جب یہ دیوار تعمیر ہو گئی تو ذوالقرنین نے اللہ کا شکر ادا کیا جس نے یہ دیوار بنانے اور لوگوں کو آئے دن کی پریشانیوں سے نجات دلانے کی توفیق بخشی مگر ساتھ ہی لوگوں کو یہ بھی بتا دیا کہ یہ دیوار اگرچہ بہت مضبوط اور مستحکم ہے مگر یہ لازوال نہیں جو چیز بھی بنی ہے بالآخر فنا ہونے والی ہے اور جب میرے رب کے وعدے کا وقت قریب آئیگا تو وہ اس کو پیوندخاک کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے۔ رہی یہ بات کہ سدِ ذوالقرنین کہاں واقع ہے؟
تو اس میں بھی اختلافات ہیں کیونکہ آج تک ایسی پانچ دیواریں معلوم ہو چکی ہیں جو مختلف بادشاہوں نے مختلف علاقوں میں مختلف ادوار میں جنگجو قوموں کے حملوں سے بچائو کی خاطر بنوائی تھیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ مشہور دیوارِ چین ہے جس کی لمبائی کا اندازہ بارہ سو میل سے لے کر پندرہ سو میل تک کیا گیا ہے اور اب تک موجود ہے لیکن واضح رہے کہ دیوارِ چین لوہے اور تابنے سے بنی ہوئی نہیں ہے اور نہ وہ کسی چھوٹے کوہستانی درّے میں ہے ، وہ ایک عام مصالحے سے بنی ہوئی دیوار ہے۔ بعض کا اصرار ہے کہ یہ وہی دیوار ”مارب” ہے کہ جو یمن میں ہے، یہ ٹھیک ہے کہ دیوارِ مارب ایک کوہستانی درے میں بنائی گئی ہے لیکن وہ سیلاب کو روکنے کیلئے اور پانی ذخیرہ کرنے کے مقصد سے بنائی گئی ہے۔
ویسے بھی وہ لوہے اور تانبے سے بنی ہوئی نہیں ہے جبکہ علماء و محققین کی گواہی کے مطابق سرزمین ”قفقاز” میں دریائے خزر اور دریائے سیاہ کے درمیان پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے کہ جو ایک دیوار کی طرح شمال اور جنوب کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے۔ اس میں ایک دیوار کی طرح کا درّہ بھی موجود ہے جو مشہور درّہ ”داریال” ہے۔ یہاں اب تک ایک قدیم تاریخی لوہے کی دیوار نظر آتی ہے، اسی بناء پر بہت سے لوگوں کا نظریہ ہے کہ دیوارِ ذوالقرنین یہی ہے۔ اگرچہ سدِ ذوالقرنین بڑی مضبوط بنا ئی گئی ہے جس کے اوپر چڑھ کر یا اس میں سوراخ کرکے یاجوج ماجوج کا اِدھر آنا ممکن نہیں لیکن جب اللہ کا وعدہ پورا ہوگا تو وہ اسے ریزہ ریزہ کرکے زمین کے برابر کر دے گا، اس وعدے سے مراد قیامت کے قریب یاجوج ماجوج کا ظہور ہے۔
صحیح بخاری کی ایک حدیث میں حضور نبی کریمﷺنے اس دیوار میں تھوڑے سے سوراخ کو فتنے کے قریب ہونے سے تعبیر فرمایا۔ ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ یاجوج ماجوج ہر روز اس دیوار کو کھودتے ہیں اور پھر کل کیلئے چھوڑ دیتے ہیں لیکن جب اللہ کی مشیات ان کے خروج کی ہوگی تو پھر وہ کہیں گے کل اِن شاء اللہ اس کو کھودیں گے اور پھر دوسرے دن وہ اس سے نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور زمین میں فساد پھیلائیں گے یعنی انسانوں کو بھی کھانے سے گریز نہیں کرینگے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حکم ہوگا کہ وہ مسلمانوں کو طور کی طرف جمع کرلے کیونکہ یاجوج ماجوج کا مقابلہ کسی کے بس میں نہ ہوگا۔
حضرت عیسیٰ اور ان کے ساتھی اس وقت ایسی جگہ کھڑے ہوں گے جہاں غذا کی سخت قلت ہوگی پھر لوگوں کی درخواست پر حضرت عیسیٰ یاجوج ماجوج کیلئے بددعا فرمائیں گے پس اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں اور کانوں میں کیڑا پیدا کر دے گا جو بعد میں پھوڑا بن جائے گاجس کے پھٹنے سے یہ ہلاک ہونا شروع ہو جائیں گے ۔ سب سے سب مر جائیں گے ، ان کی لاشوں سے ایک بالشت زمین بھی خالی نہ ہوگی اور ہر طرف ان کی لاشوں کی گندی بو پھیل جائے گی ، پھر عیسیٰ ابن مریم دعا کریں گے تو اللہ جل و شانہ اونٹ کی گردن برابر پرندے بھیجیں گے جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر جانے کہاں پھینک دینگے ، پھر ایک بارش ہوگی جس سے کل زمین صاف شفاف ہو جائے گی اور ہر طرف ہریالی و خوشحالی ہوگی۔
صحیح مسلم میں نواس بن سمعان کی روایت میں صراحت ہے کہ یاجوج ماجوج کا ظہور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بعد ان کی موجودگی میں ہوگا، جس سے ان مفسرین کی تردید ہو جاتی ہے، جو کہتے ہیں کہ تاتاریوں کا مسلمانوں پر حملہ یا منگول ترک جن میں سے چنگیز بھی تھا یا روسی اور چینی قومیں یہی یاجوج و ماجوج ہیں، جن کا ظہور ہو چکا یا مغربی قومیں ان کا مصداق ہیں کہ پوری دنیا میں ان کا غلبہ و تسلط ہے۔ یہ سب باتیں غلط ہیں، کیونکہ یاجوج و ماجوج کے غلبے سے سیاسی غلبہ مراد نہیں ہے بلکہ قتل و غارت گری اور شر و فساد کا وہ عارضی غلبہ ہے جس کا مقابلہ کرنے کی طاقت مسلمانوں میں نہیں ہوگی، تاہم پھر وبائی مرض سے سب کے سب آن واحد میں لقمہ اجل بن جائیں 

Monday, September 29, 2014

خونی چاندوں کی نمود، صہیونیوں کا پانچ صدیوں سے انتظار



اسلام آباد: سالِ رواں کے آغاز میں جب ماہرین فلکیات نے پیش گوئی کی کہ 15 اپریل سے آسمان پرسرخ چاند گرہن کا آغاز ہونے والا ہے تو ساتھ ہی کار پوریٹ عالمی میڈیا میں نجوم کے ماہرین کے بیانات بھی آنے لگے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کا گرہن اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب زمیں، سورج اور مریخ ایک ہی قطار میں آ جاتے ہیں۔ اس ترتیب کے نتیجے میں چاند کا رنگ خون کی طرح سرخ ہو جاتا ہے۔ بعض لوگ اس طرح کی خونی رنگت والے چاند کے نظارے کو دنیا کے خاتمے اور حضرت عیسیٰ ؑ  کے ظہور کی نشانی قرار دیتے ہیں لیکن ایسے گرہن کے بعد جب چاند سرخ ہو جاتا ہے تو اہل یہود اس کو دنیا کی بادشاہت حاصل ہونے کی سنہری نوید قرار دیتے ہیں۔ خونی چاند گرہن مکمل چاند گرہن کو کہا جاتا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی سال 2014 اور 2015 میں ’’بلڈ مون‘‘ کے بارے میں تصدیق کی ہے کہ یہ چاند وقفے وقفے سے چار مرتبہ نمودار ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی دنیا بھر میںیہودی بادشاہت کی بحث کو بہت ہی غیر محسوس طریقے سے چھیڑ دیا گیا، جس میں اب بہ تدریج گرمی لائی جا رہی ہے۔ رواں سال 15 اپریل کو پہلی بار اور اب 8 اکتوبر کو دوسری بار خونی چاند کا یہ نظارہ آسمان پر دیکھا جا سکے گا۔ اپریل میں یہ منفرد نظارہ ایک ہفتہ تک دیکھا گیا۔ یہ مننظر اُس وقت تک قائم رہا جب تک مریخ اور زمین کے درمیان  فاصلہ نو کروڑ 20 لاکھ میل نہ ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ صدیوں کے دوران ایسے خونی چاند گرہن تین بار وقوع پذیر ہو چکے ہیں۔
یہودیوں کی مقدس  کتاب تالمود میں لکھا ہے کہ جب ایسا چاند گرہن لگتا ہے تو وہ بنی اسرائیل کے لئے بُرا شگون ہوتا ہے، دنیا پر تلوار

دعا بلاشبہ ایک اعلی عبادت ہے ، مگر جہاں تک دعا کی قبولیت کا سوال ہے


ایک مسلم نوجوان نے کہا کہ میرے بہت سے مسائل ہیں - میں ان مسائل کے لیے اللہ سے بہت دعا کرتا هوں ، لیکن میری دعا قبول نہیں هوتی - اس طرح دعا کرتے هوئے مجهے کئی سال گزر گئے ، مگر میرا مسئلہ حل نہ هوا - میری سمجھ میں نہیں آتا کہ اب میں کیا کروں ؟
---------
یہ وه لوگ ہیں جو اپنے مادی مسائل کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہیں ، پهر جب وه دیکهتے ییں کہ ان کا مسئلہ ان کی خواہش کے مطابق حل نہیں هوا تو وه مایوسی میں مبتلا هو جاتے ہیں -
دعا بلاشبہ ایک اعلی عبادت ہے ، مگر جہاں تک دعا کی قبولیت کا سوال ہے ، اس کا انحصار اللہ کی مرضی پر ہے ، نہ کہ بندے کی خواہش پر -
اصل یہ ہے کہ دنیا کی جو مادی چیزیں ہیں ، وه سب کی سب امتحان کے پرچے ہیں - کسی انسان کو کن امتحانی پرچوں کے ساتھ آزمانا ہے ، اس کا فیصلہ اللہ کی طرف سے کیا جاتا ہے ، نہ کہ انسان کی خواہش کی بنیاد پر - کوئی طالب علم اگر یہ چاہے کہ اس کے امتحان کا پرچہ اس کی مرضی کے مطابق اس کو دیا جائے تو ایسا هونا ممکن نہیں ، کیونکہ امتحانی پرچے کے معاملے میں سارا فیصلہ تعلیمی ادارے کے ذمے داروں کی طرف سے کیا جاتا ہے ، طالب علم کی خواہش کی بنیاد پر اس کا فیصلہ نہیں هوتا -
ایسی حالت میں دعا کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ آدمی دعائیں تو خوب کرے ، لیکن دعا کی قبولیت کے معاملے کو وه تمام تر اللہ کے اوپر ڈال دے - اگر کسی آدمی کی دعائیں قبول نہیں هو رہی ہے تو اس کو یقین کرنا چاہئے کہ یہی اللہ کی مرضی ہے - اللہ زیاده بہتر جانتا ہے کہ کسی بندے کے لیے خیر کیا ہے -انسان صرف اپنی خواہشوں کو جانتا ہے ، نہ یہ کہ اس کا خیر کس چیز میں ہے-
آدمی کو چاہئے کہ وه ملے هوئے پر راضی رہے اور نہ ملے هوئے کے بارے میں وه یہ دعا کرے کہ خدایا ، تو میرے لیے خیر کا فیصلہ فرما-
دعا کو اللہ پر حکم چلانا مت سمجھیں، بلکہ ایک گزارش، التجا اور فریاد سمجھیں۔ اس بات پر اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس نے آپ کو خود سے بات کرنے کا موقع دیا، کیا یہ انعام کم ہے؟ کتنے لاکھوں لوگ ایسے ہیں جو اس انعام سے محروم ہیں۔

(معاذ اﷲ! بالکل ہی واضح طور پر نشہ کو صرف حلال ہی نہیں بلکہ عبادت ٹھہرایا جارہا ہے)


فتنہء گوہر شاہی
---------
احمدی /قادیانی فتنہ کی طرح فتنہ گوہریہ بہت خطرناک فتنہ ہے۔ اس فتنے کا بانی ملعون ریاض احمد گوہر شاہی ہے۔ گوہر شاہی نے اس فتنے کا آغاز اپنی انجمن سرفروشان اسلام کے نام سے کیا، اور آج کل امام مہدی فاؤنڈیشن انٹرنیشل کے نام سےپاکستان کے بہت سے شہروں و دیہاتوں میں سرگرم ہے۔ اس فتنے کا موجودہ سربراہ یونس الگوہر لعین ہے۔
ان کا طریقہ واردات اس لحاظ سے بہت پراسرار اور خطرناک ہے کہ نہ صرف اہلسنت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں بلکہ حضرت احمد رضا خان صاحب ؒ کی اتباع اور عقیدت کا بھی دم بھرتے ہیں۔ فتنہ گوہریہ کے پیروکار اہلسنت کو بدنام کرنے اور نوجوانوں کو راہ حق سے بہکانے کے لئے اہلسنت کا لیبل لگا کر مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔
گوہر شاہی نے اپنی گمراہی ان کتابوں میں تحریر کی ہیں جن کے نام یہ ہیں۔
1. مینارہ ءنور 2. روشناس 3. تحفۃ المجالس 4. روحانی سفر 5. تریا ق ِ قلب 6. دین ِ الٰہی
اب آپ کے سامنے ان کتب کی کچھ عبارات ثبوت کے ساتھ پیش کی جارہی ہے۔
جب تک حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کسی کو نصیب نہ ہو اسکا امتّی ہونا ثابت نہیں ۔
(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر24)
نماز‘ روزہ‘ زکوٰۃ‘ حج کو اسلام کے وقتی رکن کہا گیا ہے کہ روزانہ پانچ ہزار مرتبہ عوام‘ پچیس ہزار مرتبہ امام اور بہتر ہزار مرتبہ اولیاء کرام کو ذکر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ہر درجہ کے ذکر کے بغیر نماز بے فائدہ ہے۔ اگرچہ سجدوں سے کمر کیوں نہ ٹیڑھی ہوجائے (بحوالہ: کتاب‘ روشناس صفحہ نمبر 3)
حضرت آدم علیہ السلام نفس کی شرارت سے اپنی وراثت یعنی جنت سے نکال کر عالم ناسوت میں جو جنات کا عالم تھا‘ پھینکے گئے (معاذ اﷲ) (بحوالہ کتاب: روشناس صفحہ 8)
انبیاءکرام علیہم السلام دیدار الہٰی کو تر ستے ہیں اور یہ (اولیاءاُمّت )دیدار میں رہتے ہیں ولی نبی کا نعم البدل ہے ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :مینارہ نو ر صفحہ نمبر39)
حضرت آدم علیہ السلام پر یوں بہتان باندھا ہے کہ آپ نے جب اسم محمدﷺ اﷲ تعالیٰ کے نام کے ساتھ لکھا دیکھا تو خیال ہوا کہ یہ محمدﷺ کون ہیں۔ جواب آیا کہ تمہاری اولاد میں سے ہوں گے۔ نفس نے اکسایا کہ یہ تیری اولاد میں ہوکر تجھ سے بڑھ جائیں گے۔ یہ ’’بے انصافی‘ٍ ہے۔ اس خیال کے بعد آپ کو دوبارہ سزا دی گئی (معاذ اﷲ) (بحوالہ کتاب: روشناس صفحہ نمبر 9)
اﷲ تعالیٰ کا خیال ثابت کرکے اس کے علم کی نفی کی ہے۔ ایک دن اﷲ تعالیٰ کے دل میں خیال آیا کہ میں خود کو دیکھوں‘ سامنے عکس پڑا تو ایک روح بن گئی۔ اﷲ اس پر عاشق اور وہ اﷲ پر عاشق ہوگئی (معاذ اﷲ)
(بحوالہ کتاب: روشناس صفحہ نمبر 20)
جب تک حضورﷺ کی زیارت کسی کو نصیب نہ ہو اس کا امتی ہونا ثابت نہیں
(بحوالہ کتاب: مینارہ نور صفحہ نمبر 24)
علماء کی شان میں شدید ترین گستاخیاں کی گئی ہیں ایک آیت جوکہ یہود سے متعلق ہے‘ اسے علماء و مشائخ پر چسپاں کیا ہے (معاذ اﷲ)
(بحوالہ کتاب: مینارہ نور صفحہ نمبر 30,31)
عقیدہ: انبیاء کرام علیہم السلام دیدار الٰہی کو ترستے ہیں اور یہ (اولیاء امت) دیدار میں رہتے ہیں۔ ولی نبی کا نعم البدل ہے (معاذ اﷲ) (بحوالہ کتاب: مینارہ نور صفحہ نمبر 39)
گوہر شاہی اپنی کتاب روحانی سفر کے صفحہ نمبر 49 تا 50 پر رقم طراز ہے۔
اتنے میں اس نے سگریٹ سلگایا اور چرس کی بو اطراف میں پھیل گئی اور مجھے اس سے نفرت ہونے لگی۔ رات کو الہامی صورت پیدا ہوئی۔ یہ شخض (یعنی چرسی) ان ہزاروں عابدوں‘ زاہدوں اور عالموں سے بہتر ہے جو ہر نشے سے پرہیز کرکے عبادت میں ہوشیار ہیں لیکن بخل‘ حسد اور تکبر ان کا شعار ہے اور (چرس کا) نشہ اس کی عبادت ہے)
(معاذ اﷲ! بالکل ہی واضح طور پر نشہ کو صرف حلال ہی نہیں بلکہ عبادت ٹھہرایا جارہا ہے)
گوہر شاہی نے جو روحانی منازل طے کئے ہیں ان میں عورتوں کا بھی بہت زیادہ دخل ہے۔ نہ شرم‘ نہ حیا۔ اس کے روحانی سفر میں ایک مستانی کا خصوصیت کے ساتھ دخل ہے۔
عبارت… میں دن کو کبھی کبھی اس عورت کے پاس چلا جاتا‘ وہ بھی عجیب و غریب فقر کے قصے سناتی اور کبھی کھانا بھی کھلا دیتی (بحوالہ : روحانی سفر ص 34)
کہنے لگی آج رات کیسے آگئے۔ میں نے کہا پتہ نہیں۔ اس نے سمجھا شایدآج کی ادائوں سے مجھ پر قربان ہوگیا ہے اور میرے قریب ہوکر لیٹ گئی اور پھر سینے سے چمٹ گئی
(بحوالہ کتاب: روحانی سفر ص 32)
اب کچھ عقائد انکی ویب سائٹ سے ملاحظہ کیجئے جو کہ انکی کتابوں میں بھی موجود ہیں۔
1۔اللہ کے بجائے ریاض الگوہر ہی مالک المک ہے۔
2۔ گوھرشاہی کے تمام مرید گوھرشاہی کے انتقال کو گوھرشاہی کی موت تسلیم نہیں کرتے بلکہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ گوھرشاہی جسم سمیت روپوش ہوگیا ہے، یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی طرح گوھرشاہی بھی اپنا جسم چھوڑکرغیبت ِ صغر ٰی میں چلے گیا ہے اور قیامت سے پہلے حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ گوھرشاہی دوبارہ آئے گا۔
3۔ ریاض الگوہر کا عکس حجرہ اسود، چاند، مریخ وغیرہ میں موجود ہے۔
4۔ انکا موجودہ پیشوا یونس الگوہر کہتا ہے کہ جو شخص گوہر شاہی کو امام مہدی تسلیم نہیں کرتا اسے رب نہیں ملے گااور نہ ہی ایمان نصیب ہو گا۔
5۔ گوہر شاہی لعین کی پشت پر مہرِ مہدی لگی تھی۔
6۔ حجرہ اسود ہماری ملکیت ہے جسے سعودی عرب سے چھین لیں گے۔
7۔گوہر شاہی ملعون کی نشانیاں قرآن اور سابقہ کتب میں موجود ہیں۔
8۔ حجرہ اسود پر رنگ پھیر دیا گیا ہے، اسلئے تمام راسخ العقیدہ مسلم حج و عمرہ سے اجتناب کریں، کیونکہ قبولیت مشکوک ہے۔
9۔ امام مہدی پر وہ ایمان لائیں گے جو چاند اور سورج کی عبادت کرتے ہیں۔
آج کل گوہر شاہی کے چیلوں نے ’’مہدی فاؤنڈیشن‘‘ کے نام سے کام کرنا شروع کردیا ہے۔پاکستان کی بعض سیاسی قوتوں کی سپورٹ کی وجہ سے یہ جماعت دوبارہ سرگرم ہورہی ہے۔ اس کے کارکنان دنیا بھر میں ای میلز اور خطوط کے ذریعہ خباثتیں پھیلا رہے ہیں۔ مسلمانوں کے تمام مسالک کے علماء نے انہیں گمراہ قرار دیا ہے اور انکے ساتھ تعلقات کو ناجائز کہا ہے۔
آپ اس فتنے کی خباثت انٹرنیٹ کی مختلف سائٹس مثلاً (www.goharshahi.com/urdu/index.htm) پر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

مقاتل بن سلیمان رحمہ اللہ مسکرائے اور فرمای

عباسی خلیفہ منصور اپنے دربار میں تخت نشین تھا کہ ایک مکھی اسے بار بار تنگ کرنے لگی ۔ اس نے مکھی کو بھگانے کی بہت کوشش کی لیکن مکھی نے جان نہ چھوڑی یہاں تک کہ وہ پریشان ہوگیا ۔ اس نے دربان سے کہا کہ دیکھو محل میں کوئی عالم ہے ؟
دربارن نے کہا : ہاں مقاتل بن سلیمان ہیں ۔
منصور نے کہا : انہیں اندر بلاؤ
جب وہ تشریف لے آئے تو منصور نے کہا : آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ اللہ نے مکھی کو کس مصلحت کیلئے پیدا کیا ہے ؟
مقاتل بن سلیمان رحمہ اللہ مسکرائے اور فرمایا : متکبر لوگوں کو ذلیل کرنے کے لئے ۔

مسلمانوں کا باہمی انتشار شیطان کی سب سے بڑی کامیابی ہے


مسلمانوں کا باہمی انتشار شیطان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ یہ انتشار ہمیشہ الزام و بہتان کی نفسیات سے پیدا ہوتا ہے۔ ہر معاشرے میں شیطان کے نقش قدم کی پیروی کرنے والے لوگ ہوتے ہیں جو الزام و بہتان لگاتے ہیں۔ انہیں روکا نہیں جاسکتا۔ اصل ذمہ داری عام مسلمانوں کی ہے کہ وہ کبھی کسی مہم جوئی کا حصہ نہ بنیں۔ ہمیشہ حسن ظن سے کام لیں۔ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے نہ پھیلائیں۔ وہ پوری تحقیق اور یقین کے بغیر کسی شخص کے بارے میں کوئی بات زبان سے نہ نکالیں۔ کسی کی جان، مال، نیت، ایمان، آبرو پر حملہ بدترین جرم ہے جو ایمان کو غارت کردیتا ہے۔ قیامت کے دن جب اصل زندگی شروع ہوگی تو ایسے جرائم کی سزا دیکھ کر لوگ خواہش کریں گے کہ کاش ان کی زبان ہی نہ ہوتی جس سے وہ بولتے اور ان کے ہاتھ ہی نہ ہوتے جن سے وہ لکھتے۔

شیخ سعدی فرماتے ہیں


شیخ سعدی فرماتے ہیں ایک بادشاہ کسی نیک فقیر کی بات پر غصہ ہوا تو اسے جیل میں ڈلوا دیا اور اس پر مظالم شروع ہو گئے۔ فقیر کے دوستوں نے اسے نصیحت کی کہ بادشاہ کو ناراض کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اس پر فقیر نے کہا کہ سچی بات کرنا عین عبادت ہے۔
بادشاہ کو اس بات کی خبر ہوئی تو اس نے کہا کہ اب فقیر جیل میں ہی مرے گا اور یہ پیغام ایک غلام کے ذریعے فقیر تک پہنچا دیا ۔ اس پر اس مرد نیک نے کہا کہ دنیا کی زندگی میرے لئے ایک گھڑی کے برابر ہے، مرنے کے بعد ہم دونوں برابر ہو جائیں گے
، لٰہذا اے بادشاہ، زندگی اس طرح گزار کہ لوگ تیرا ذکر اچھے انداز میں کریں، نہ کہ تیرے مرنے کے بعد تجھ پرلعنت بھیجیں۔
(حکایات شیخ سعدی )

حضرت حسن بصری (رحمتہ اللہ علیہ) فرما تے ہیں

حضرت حسن بصری (رحمتہ اللہ علیہ) فرما تے ہیں کہ ایک دن میں ایک عا بد نوجوان کے ہمراہ بصرہ کے با زارو ں اور گلیو ں میں چکر لگا رہا تھا کہ ہم ایک طبیب کے پا س پہنچے جو کر سی پر بیٹھا ہوا تھا ۔ ا س کے سامنے مرد، عورتیں بچے ہاتھ میں بوتلیں لیے کھڑے تھے۔ ان بو تلو ں میں پانی تھا ان میں سے ہر ایک حکیم صاحب سے اپنی بیماری کا علا ج دریا فت کر رہا تھا ۔ یہ نو جوان حکیم کی طر ف بڑھا اور کہنے لگا... حکیم صاحب: " کیا آپ کے پا س کوئی ایسی دوا بھی ہے جو گنا ہو ں کو دھو ڈالے اور دلوں کی بیماریاں ٹھیک ہو جائیں؟" حکیم صاحب نے کہا: " جی ہاں" ۔ تو نو جوان نے کہا کہ اچھا پھر دیدیجئے ۔ حکیم صاحب نے کہا: " دس چیزیں مجھ سے حاصل کر لے ۔ تو اضع کے درخت کی جڑوں کے ساتھ فقر کے درخت کی جڑیں لے لے اور توبہ کا ہلیلہ اس میں ڈال دے۔ پھر اس کو رضا کی کھرل میں ڈال دے۔ پھر قنا عت کے ہاون دستے سے اسے کو ٹ دے ۔ پھر اس کو تقویٰ کی دیگ میں ڈال دے اور حیا کا پانی اس میں ملا دے اور محبت کی آگ سے اسے جو ش دے دے اور پھر شُکر کے پیا لے میں اس کو نکال دے اور امید کے پنکھے سے اس کو ہوا دے (یعنی ٹھنڈا کر ) پھر اس کو حمد کے چمچے سے پی لے۔ جب آپ اس طر ح کر لیں گے تو دنیا اور آخرت کی ہر بیماری اور مصیبت سے آپ کو فا ئدہ ہو جائے گا۔ فائدہ ہی نہیں ہو گا بلکہ بیماریاں بھی دور ہو جا ئیں گی.

حضرت الیاس علیہ السلام کے زمانہ میں اربیل نامی عورت


حضرت الیاس علیہ السلام کے زمانہ میں اربیل نامی عورت ایک بت پرست بادشاہ کی بیوی تھی ۔ یہ خود بڑی ظالمہ و بے رحم تھی اور اس نے بہت سے پیغمبروں کو مار ڈالا تھا ۔ اس کے پڑوس میں ایک نیک بخت آدمی رہتا تھا ۔اس کے پاس ایک باغ تھا، اسی باغ سے اس کا گزارا تھا ۔چونکہ وہ باغ بہت اچھا تھا اور سب آدمی اس کی تعریف کیا کرتے تھے اس لیے یہ عورت جلتی تھی اور اسی فکر میں رہا کرتی تھی کہ کوئی بہانہ نکال کر یہ باغ اس شخص سے چھیننا چاہئے اور اس شخص کو قتل کرنا چاہئے۔
اتفاق سے اس کا شوہر کسی دور کے سفر میں چلا گیا۔ جب وہ کہیں جاتا تھا اپنی اس بیوی کو سب کام بادشاہی کے سپرد کر جاتا تھا ۔اب عورت نے یہ شرارت کی کہ کئی آدمیوں کو سکھلایا کہ تم دربار میں یہ جھوٹی گواہی دینا کہ اس شخص نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں ۔ اس بادشاہ کا قانون تھا کہ جس شخص پر یہ بات ثابت ہو جاتی کہ اس نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں وہ شخص قتل کر دیا جاتا تھا۔
اس عورت نے اس نیک بخت آدمی کو گرفتار کر بلایا اور کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ تو نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں؟
اس نے انکار کیا ۔اس نے ان ہی آدمیوں کو بلا کر گواہی دلوا دی۔انہوں نے گواہی دے دی کہ اس نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں۔ اس پر اس عورت نے اس بیچارے کو قتل کر ڈالا اور اس کا وہ باغ ضبط کر لیا ۔
جب بادشاہ سفر سے لوٹ کر آیا ،اللہ تعالی نے حضرت الیاس علیہ السلام پر وحی نازل فرمائی کہ اس بادشاہ سے کہہ دو کہ ایک بے گناہ مسلمان پر اس قدر ظلم کیا گیا کہ اس کو مار ڈالا اور اس کا باغ چھین لیا ۔اگر دونوں میاں بیوی توبہ کر لیں اور اس کے وارثوں کو باغ لوٹا دیں تو بہتر ہے،ورنہ اُن کو ہلاک کر دوں گا ۔
جب حضرت الیاس علیہ السلام نے اس سے جا کر یہ بات کہی تو وہ بڑا غصہ ہوا- توبہ تو کیا کرتا ،اُلٹا حضر ت الیاس علیہ السلام کا دشمن ہو گیا ۔آخر حضرت الیاس علیہ السلام بحکم ِخدائے تعالی وہاں سے اور کہیں چلے گئے۔ تھوڑے دنوں میں اس بادشاہ کا ایک لڑکا بیمار ہو کر مر گیا ۔ یہ صدمہ ختم نہ ہوا تھا کہ ایک اور بادشاہ اس پر چڑھ آیا اور مُلک چھین لیا ۔ اس کو اور اس کی ساری کافر قوم کو تلوار کا لقمہ بنایا۔
فائدہ : دیکھو ظالم کا کیا نتیجہ ہے۔ کسی کی چیز پر غلط نیت رکھنا یا کسی کو ناحق زبان سے کچھ کہنا یا کسی کو مارنا ، تکلیف پہنچانا یا طعن و تشنیع سے کسی کا دل دکھانا یا کسی کی غیبت کرنا سب ظلم ہے ۔ ظلم کا وبال تم نے سن لیا ۔ اب ان سب باتوں سے ہمیشہ اپنے آپ کو خوب بچائیو۔
(" کچھ نیک اور بد بیبیاں" سے ماخوذ)

رات کے دو بجے جب کوئی گہری نیند سو رہا ہو یا

رات کے دو بجے جب کوئی گہری نیند سو رہا ہو یا کوئی طالب علم پڑھائی میں مشغول یا پھر کوئی عابد الله سے لو لگانے ہوئے ہو یا کوئی صاحب ذوقِ مطالعہ میں مصروف ہو یا کوئی مجھ جیسا بد ذوق مبتلائے فیس بک ہو .....
اچانک بےہنگم شور پٹاخوں اور دھماکوں کی آواز سے پورا محلہ گونج اٹھے، جنگل میں منگل کا سامان ہو جائے، ہوائی فائرنگ کی آوازیں اور فلمی موسیقی کا بیہودہ الاپ ....
پوچھنے کی ضرورت نہیں ......
کوئی کم پڑھا لکھا یا پڑھا لکھا جاہل رشتہ ازدواج میں بندھا ہے۔ اور شاید اپنی آزادی کی آخری رات منانے جا رہا ہے ......
لگتا ہے جیب میں پیسوں کی کمی نہیں، ہاں خاندانی تربیت اور مذہبی اخلاقیات کی کمی ضرور دکھائی دیتی ہے۔
جناب آپ کی شادی ہے ، توہمارا کیا قصور ہے ...؟؟
میں طالب علم ہوں مجھے پڑھنا ہے ،
میں مزدور، نوکری پیشہ ہوں مجھے صبح جلدی اٹھنا ہے،
میں عابد ہوں مجھے الله سے راز و نیاز کرنا ہے ،
میں شاعر ہوں غزل لکھ رہا ہوں ،
میں دل کا مریض ہوں ،
میں نے نیند کی گولی کھائی ہوئی ہے ،
میں میں میں میں ...........
لیجئے بد دعاؤں کا انبار لگ گیا .......
افسوس۔۔ بڑی بے برکت رہی آپ کی شادی کی رات۔۔
گو کہ روشنیاں ہیں، شور شرابہ ہے، شکم مرغن کھانوں سے پُر ہیں، لیکن .....
کتنے اپنوں کی دعاؤں کے ساتھ کتنے لوگوں کی اَن کہی بد دعائیں بھی آپ کا مقدر ہو گئیں.........!

ایک شادی شدہ نے کہا :

ایک شادی شدہ نے کہا :" عورت تو پاؤں کی جوتی ہوا کرتی ہے، مرد کو جب بھی اپنے لئے کوئی مناسب سائز کی نظر آئے بدل لیا کرے۔"
سننے والوں نے محفل میں بیٹھے ہوئے ایک دانا کی طرف دیکھااور پوچھا: "اس شخص کی کہی ہوئی اس بات کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟"
اس نے جواب دیا: " جو کچھ اس شخص نے کہا ہے بالکل صحیح کہا ہے۔ عورت جوتی کی مانند ہے ہر اس شخص کے لئے جو اپنے آپ کو پاؤں کی مانند سمجھتا ہے۔
جبکہ عورت ایک تاج کی مانند بھی ہو سکتی ہے مگرصرف اس شخص کے لئے جو اپنےآپ کو بادشاہ کی مانند سمجھتا ہو۔"
کسی آدمی کو اس کی کہی ہوئی بات کی وجہ سے کوئی الزام نہ دو، بس اتنا دیکھ لو کہ وہ اپنے آپ کو اپنی نظروں میں کیسا دیکھ رہا ہوتا ہے۔

Sunday, September 28, 2014

بہنوں سے آج کی بات !


بہنوں سے آج کی بات !
الله کی قسم دل جلتا ہے جب مسلمان بہنیں اپنی تصویر اس سٹیٹس کے ساتهہ اپلوڈ کرتی ہیں "میں کیسی لگ رہی ہوں " ؟ / نا اسکی غیرت جاگتی ہے نا انکی غیرت جاگتی ہے جو بے غیرت دیوث مرد نیچے لکهتے ہیں ( ہینڈسم ، بیوٹی ، واوو، Love u . kia bachi he ) وغیرہ وغیرہ ------ الله کی قسم یہ مسلمانوں کا شیوہ تو نا تها ----
کہ بنت ہوا فہاشی کو فیشن کہے --- اور ابن آدم بیٹی کو (بچی یا مال ) کہے
افسوس افسوس صد افسوس اے بہن تو بهی شرم حیاء کر اگر ایسا کرتے موت آگئی تو بڑی مشکل ہو گی الله سب بہنوں کی عزت محفوظ فرمائے

Wednesday, September 24, 2014

Maulana Tariq Jameel {Qabar Ki Roshni} [FULL BAYAN] [Nr. 22]

Maulana Tariq Jameel {Qabar Ki Roshni} [FULL BAYAN] [Nr. 22]

Maulana Tariq Jameel {Qabar Ki Roshni} [FULL BAYAN] [Nr. 22]

Qayamat Ki Nishaniyan By Maulana Tariq Jameel [HD]

Qayamat Ki Nishaniyan By Maulana Tariq Jameel [HD]


Qayamat Ki Nishaniyan By Maulana Tariq Jameel [HD]

Dajjal Aur Dajjaliat ki Haqeeqat by Dr. Israr Ahmed [HQ]

Qayamat Ki Nishaniyan By Maulana Tariq Jameel [HD]




Dajjal Aur Dajjaliat ki Haqeeqat by Dr. Israr Ahmed [HQ]


Zahoor Imam MEhdi ( Qayamat Ki Nishaniya -6 )By Tauseef Ur rehman


Zahoor Imam MEhdi ( Qayamat Ki Nishaniya -6 )By Tauseef Ur rehman

Ex-Qadiani - فتنہ گوہر شاہی کیا ہے؟‬_1


Imam Mahdi Ka Zahoor (Complete Lecture) By Adv. Faiz Syed



Urdu Best Bayan About Imam Mehdi



Ex-Qadiani - فتنہ گوہر شاہی کیا ہے؟‬_1


گوہر شاہی ایک دجال ہے جس نے امام مہدی ہونے کا دعوی کیا تھا، اس کے دعوے کو کسی نے قبول نہ کیا اور جب مسلمانوں کی غیرت نے جوش مارا تو اس نے غائب ہوجانے کا ڈرامہ رچا دیا۔
اس ویڈیو میں یونس گوہر جو گوہر شاہی کا نمائندہ برطانیہ میں رہتا ہے، گوہر شاہی کی غیبت سے نکلنے کے بعد کے عزائم بتا رہا ہے۔
اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد ایک دودھ پیتا بچہ بھی یہ سمجھ جائے گا کہ فتنہ گوہر شاہی مرزائیت کی طرح اسلام کا بہت بڑا دشمن ہے اور اس کا خاتمہ کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے
اصل لعنت کامستحق عمران خان هے اوراس دجال کے پشت پناهی عمران کوحاصل هے نہ مانے توتحقیق کرے زندہ گی رهی توقادیانیوں وغیرہ فتنے کہ بعد فتنہ عمرانیہ ابهرکے رهیگا اوردجال کہ لشکر میں شامل هوگا اور (مو ں سلمان) کہنگے رهنے دو یہ نیا هے اسکو بہی دیهکلینگے اسی دوران اپنا ٹهکانہ جہنم بنالینگے.... اللہ پاک هم سب کی حفاظت فرمائیں ان دجالی؛گوهرشاهی؛ پادری؛فتنہ عمرانی اورقادیانی اوردیگر نئے فتنے سے .... آمیناستغفراللہ ۔ اللہ پاک ہمارا ایمان سلامت رکھے ۔ آمین 
ان فتنوں سے ہم مسلمانوں کو بچائے آمین

Tuesday, September 23, 2014

دل کانپ جائے زبان لرز جائے ایسا کفر بکا ہے گوہرشاہی کتے نے




 ‫ - دل کانپ جائے زبان لرز جائے ایسا کفر بکا ہے گوہرشاہی..

دل کانپ جائے زبان لرز جائے ایسا کفر بکا ہے گوہرشاہی کتے نے


نقل کفر کفر ناباشد ۔۔۔۔۔۔ نعوذباللہ ذالک اگر اس کافر کا کفر فاش نا کرنا ہوتا تو میں ایسی ویڈیو کبھی اپلوڈ نا کرتا
مہدی فرقہ کے روحانی پیشوا ملعون یونس گوہر شاہی نے ذات باری تعالی کی شان اقدس کی بے پناہ توہین کرتے ہوۓ ایسے کفر کا ارتکاب کیا ہے کہ جس کو بیان کرتے ہوۓ زبان لرز جاتی ہے. اللہ کی قسم اگر اس کفر کو ننگا کرنا مقصود نا ہوتا تو ہم کبھی بھی اس کفر کو بیان نا کرتے.
یہ زندیق یونس گوہر شاہی دعوہ کرتا ہے کہ اللہ انڈین فلم کا ولن ہے.....اللہ ذہنی مریض ہے.....حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کروانے والا بھی اللہ ہے ......اللہ حاسد ہے.
تعالی اللہ عمہ یقولون .....اے اللہ اسلام کے بھیس میں موجود ایسے زندیق کو ت

Saturday, September 20, 2014

Dr. Israr Ahmed - Tafseer Al-Quran - Surah Talaaq (2)-01

Dr. Israr Ahmed - Tafseer Al-Quran - Surah Talaaq 

Tafseer Quran Surah AL Rehman By Dr Israr Ahmed

FULL 1 BEAUTIFUL SURAH AL REHMAN AL QURAN KARIM .BY SUDAIS HTML5

FULL 1 BEAUTIFUL SURAH AL REHMAN AL QURAN KARIM .BY SUDAIS

Surah Yasin (full) by Sudais english subtitles excellent Quran


Video descriptiono

Surah Yaseen Surah Yasin Quran Koran Corano Kuran In the Name of Allah, Most Gracious, Most Merciful...... english explanation

Video Link


Surah Yasin Beautiful Recitation w/ English Subtitles Part 1/2

Surah Yasin Beautiful Recitation w/ English Subtitles Part 1/2
My apologies for some typos in a couple of places. These videos are for the believers who also have some basic Quranic vocabulary. Pay attention to the recitation itself for the experience as you glance over the (rough) translation to understand the jist of it.
Constructive Inputs welcomed.

Reciter: Mishary Alafasy
Surah Ya’sin Part 1/2.
A tradition that all commentators have quoted from reliable books, states that everything has a heart and the heart of Quran is (Surah) Yasin

Beautiful quran recitation in english - surah sad

Beautiful quran recitation in english - surah sad

Beautiful Quran recitation Surat Al-Haqqah english subtitle ( (The Inevitable) )

Beautiful Quran recitation Surat Al-Haqqah english subtitle ( (The Inevitable) )

Beautiful Qur’an Recitation you ever heard

Beautiful Qur’an Recitation you ever heard 

Most Beautiful Azan ever heard

Most Beautiful Azan ever heard

‫الله رب العالمین کی قوّت کے چند مناظر -

 ‫الله رب العالمین کی قوّت کے چند مناظر -

Friday, September 19, 2014

time wark


‫کمزور دل نہیں دیکھے - حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ‬_1

‫کمزور دل نہیں دیکھے - حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ‬_1

‫EslahOnline-اصلاح انلاين‬_1د قيامت په ورځ به دې لا اله الالله ته ځواب څه وي؟

‫EslahOnline-اصلاح انلاين‬_1د قيامت په ورځ به دې لا اله الالله ته ځواب څه وي؟

mulana saheb allah de der umer dar kri khabaroo ke der taser de allah de tawfiq der der kri che jan margi aw da haghoi taertib kawoonki lag pa ghwagoono wawahi
ّهُمَّ صَلِّ علي مُحَمَّدٍ وَعَلي آلِ مُحَمَّدٍ کَماَ صَلَّيتَ عَلي اِبْرَاھِيمَ وَعَلي آلِ اِبْرَاھِيمَ اِنَّکَ حَمِيدُ مَجِيد, اللَّهُمَّ بَارِک عَلي مُحَمَّدٍ وَّ عَلي آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکتَ عَلي اِبرَا ھِيمَ وَعَلي آلِ اِبرَاھِيمَ اِنّکَ حَمِيدُ مَجِيد
جزا ک اللہ خیر

Allah


‫کل بدعہ ضلالہ - اللہ کی پناھ شعیہ ملعون نے گھوڑے کا جنازہ کروا دیا‬_1

‫کل بدعہ ضلالہ - اللہ کی پناھ شعیہ ملعون نے گھوڑے کا جنازہ کروا دیا‬_1

Saturday, September 13, 2014

Friday, September 12, 2014

فرمایا جس نے دھوکہ دیا وہ مجھ سے نہیں۔

عن أبي هريرة أن رسول الله صلی الله عليه وسلم مر علی صبرة طعام فأدخل يده فيها فنالت أصابعه بللا فقال ما هذا يا صاحب الطعام قال أصابته السما يا رسول الله قال أفلا جعلته فوق الطعام کي يراه الناس من غش فليس مني
It was narrated from Abu Huraira (may Allah be pleased with him) that the Messenger of Allah (peace be upon him) passed by a pile of foodstuff; he put his hand (deep) in it (heap) and found it has gotten wet. He said: “What is this, O seller of the foodstuff?” He (seller) replied: “O Messenger of Allah (peace be upon him), these have been drenched by rainfall.” He (the Holy Prophet) said: “Why don’t you put it on the top of the food so that people can see it? Whoever deceives (people) does not belong to me.”
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غلہ کے ایک ڈھیر پر سے گزرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں اپنا مبارک ہاتھ ڈالا تو انگلیاں تر ہوگئیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلہ کے مالک سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ بارش کی وجہ سے بھیگ گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم یہ تر حصہ اوپر نہیں کر سکتے تھے کہ لوگ اس کو دیکھ لیتے پھر فرمایا جس نے دھوکہ دیا وہ مجھ سے نہیں۔
[Sahih Muslim, Book of Faith, Hadith: 284]
‪#‎Darussalam‬ ‪#‎Deception‬

بس اک بار دیکھیں اور سنیں شیئر آپ خود کریں گے

بس اک بار دیکھیں اور سنیں شیئر آپ خود کریں گے

Tuesday, August 26, 2014

اپ تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ انکے سات مالی مدد کرے تاکہ ان کی جان پجے سکے

اسلام عیلکم۔۔۔۔۔ میربھایئ محمد اسلام سخت پمیار ہے ان کے دونوں گردوے کام نہں کرہاہے ان مالی حالت پہی بہت کمزور ہے میرئ طرف اپ تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ انکے سات مالی مدد کرے تاکہ ان کی جان پجے سکے اگر کوئ ان کی میڈکل رپورٹ دیکنا چاہتا ہے یہ ان کی کوئ مدد کرنا چا ھتاہے تو ان نمپر
03459270207.....03329469353....03469340439
03068188684 پہر رپطے کرے اور تمام دوست اپنی دعاوں میں پی یاد رہ کے ۔۔شکریہ۔۔۔۔ منجانب۔۔۔۔۔۔ پٹ خیلہ نیوز ۔۔۔۔۔ورلڈ اسلام چینیل ۔۔۔۔۔ اسلام چینیل

Monday, February 17, 2014

یہ قرآنِ مجید کسی انسان کا کام نہیں۔

1977میں گیری میلر (Gary Miller) جو ٹورنٹو یونیورسٹی میں ماہر علمِ ریاضی اور منطق کے لیکچرار ہیں ، اور کینڈا کے ایک سرگرم مبلغ ہیں انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ عیسائیت کی عظیم خدمت کرنے کے لئے قرآن ِمجید کی سائنسی اور تاریخی غلطیوں کو دنیا کے سامنے لائیں گے ، جو اس کےمبلغ پیرو کاروں کی مدد کرے تاکہ مسلمانوں کو عیسایئت کی طرف لایا جا سکے ۔

تاہم نتیجہ اس کے بالکل برعکس تھا میلر کی دستاویز جائز تھیں
اور تشریح اور ملاحظات مثبت تھے ۔ مسلمانوں سے بھی اچھے جو وہ قرآنِ مجید کے متعلق دے سکتے تھے ۔ اس نے قرآنِ مجید کو بالکل ایسا ہی لیا جیسا ہونا چاہیئے تھا ،اور ان کا نتیجہ یہ تھا کہ:
یہ قرآنِ مجید کسی انسان کا کام نہیں۔

پروفیسر گیری میلر کے لئے بڑا مسئلہ قرآنِ مجید کی بہت سی آیات کی بناوٹ تھی جو اسے چیلنج کر رہی تھیں للکار رہی تھیں مثلاً:

تمہارے دوست تو صرف اللہ اور اس کا رسول اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے

إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ
Verily, your Wali (Protector or Helper) is Allah, His Messenger, and the believers, - those who perform As-Salat (Iqamat-as-Salat), and give Zakat, and they bow down (submit themselves with obedience to Allah in prayer).
تمہارے دوست تو صرف اللہ اور اس کا رسول اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے، جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکاۃ دیتے ہیں اور وہ رکوع کرنے والے ہیں۔
[Al-Quran 5:55]

اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے



عن ابن عمر عن النبي صلی الله عليه وسلم قال بني الإسلام علی خمس علی أن يعبد الله ويکفر بما دونه وإقام الصلاة وإيتا الزکاة وحج البيت وصوم رمضان
It was narrated from Ibn Umar (r.a) that the Prophet (pbuh) said: “Islam is built on five (pillars): Worshipping Allah and denying all others (worshipped) beside Him, establishing the Salat (prayer), paying the Zakat, going to pilgrimage to the House (the Kaabah) and fasting (during the month of) Ramadan.”
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اس کے علاوہ ہر چیز کی عبادت سے انکار کرنا، پابندی سے نماز پڑھنا، زکوة ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
[Sahih Muslim, the book of Faith, Hadith: 112]

میں آپ سے محبت رکھتا ہوں اور درود پاک کی کثرت کرتا ہوں۔

امیر المومنین سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خلافت کے زمانہ میں ایک مالدار آدمی جس کا کردار اچھا نہیں تھا لیکن اسے درود پاک پڑھنے کا شوق بڑا تھا۔ جب اس کا آخری وقت آیا اور جانکنی کی حالت طاری ہوئی تو اس کا چہرہ سیاہ ہو گیا۔ اس نے اسی حالت میں ندا دی۔ “اے اللہ عزوجل کے محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ! میں آپ سے محبت رکھتا ہوں اور درود پاک کی کثرت کرتا ہوں۔“ ابھی اس نے یہ ندا پوری بھی نہ کی تھی کہ اچانک ایک پرندہ آسمان سے نازل ہوا اور اس نے اپنا پَر اس قریب المرگ آدمی کے چہرہ پر پھیر دیا۔ فوراً اس کا چہرہ چمک اٹھا اور کستوری کی سی خوشبو مہک گئی اور وہ کلمہ طیبہ پڑھتا ہوا دنیا سے رخصت ہو گیا۔
اور پھر جب تجہیز و تکفین ہو جانے کے بعد اسے لحد میں رکھا گیا تو ہاتف سے آواز سنی، “ہم نے اس بندے کو قبر میں رکھنے سے پہلے ہی کفایت کی اور اس درود پاک نے جو یہ میرے حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر پڑھا کرتا تھا، اسے قبر سے اٹھا کر جنت میں پہنچا دیا ہے۔“
یہ سن کر لوگ بہت متعجب ہوئے اور پھر جب رات ہوئی تو کسی نے دیکھا کہ،وہ زمین و آسمان کے درمیان وہ چل رہا ہے اور درود پاک پڑھ رہا ہے۔
(درۃ الناصحین ۔ ص 172)

میں نے سنا کہ اللہ تعالی ایک مومن کو اپنے قریب بلائے گا

ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچها:
مومن کی جو سرگوشی قیامت کے دن اللہ تعالی سے ہوگی، اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟
آپ نے فرمایا: رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا کہ اللہ تعالی ایک مومن کو اپنے قریب بلائے گا اور لوگوں سے اسے پردے میں کرے گا، اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا. اور پوچهے گا: یاد ہے فلاں گناہ تو نے کیا تها؟ فلاں کیا تها؟
یہ اقرار کرتا چلا جائے گا اور دل دهڑک رہا ہوگا کہ اب ہلاک ہوا، اب ہوا، اتنے میں اللہ تعالی فرمائے گا:
دیکھ! دنیا میں، میں نے ان گناہوں کی پردہ پوشی کی اور آج ان گناہوں کو معاف کرتا ہوں. پهر اسے اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ دیا جائے گا...
(تفسیر ابن کثیر : 382/1)

پانی ســــــے ڈر کر اُس نــــــے رونا دھونا شروع کردی

ایک بارشاہ ایک غلام کــــــے ساتھ کشتی میں سوار ھوا.. غلام نے کبھی دریا نہیں دیکھا تھا اور نہ ھی کشتی میں سوار ھوا تھا.. پانی ســــــے ڈر کر اُس نــــــے رونا دھونا شروع کردیا..

بادشاہ کو غلام کا رونا دھونا ناگوار گزرا..

کشتی میں ایک دانا شخص سوار تھا جو بادشاہ ســــــے بولا.. " آپ حکم دیں تو میں اســــــے خاموش کروا سکتا ھوں.. "

بادشاہ نــــــے کہا.. " بڑی مہربانی ھوگی.. "

دانا کــــــے کہنــــــے پر لوگوں نــــــے غلام کو اُٹھا کر دریا میں پھینک دیا.. چند غوطــــــے کھانــــــے کــــــے بعد غلام کو دریا ســــــے باھر نکال لیا گیا.. باھر آنــــــے کــــــے بعد وہ خاموشی ســــــے ایک کونــــــے میں بیٹھ گیا اور اُس کو سکون ھو گیا..

بادشاہ کو تعجب ھوا.. دانا ســــــے دریافت کیا کہ اس میں کیا حکمت تھی..

جواب ملا.. " غلام نــــــے اس ســــــے قبل ڈوبنــــــے کی تکلیف نہیں اُٹھائی تھی اور کشتی میں محفوظ رھنــــــے کی قدر ســــــے ناواقف تھا..

آرام کی قدر وھی کرتا ھــــــے جو کسی مصیبت میں پھنس جائــــــے..!!

ایک بدکار عورت نــــــے آپ کــــــے منہ پر راکھ پھینک دی.

حضرت بابزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ بہت بڑــــــے اللہ والــــــے تھــــــے.. ایک دفعہ آپ اپنــــــے کچھ مریدوں کــــــے ساتھ کہیں جا رھــــــے تھــــــے کہ ایک بدکار عورت نــــــے آپ کــــــے منہ پر راکھ پھینک دی.. آپ کــــــے منہ ســــــے نکلا.. " الحمدللہ "

مریدین کو اس عورت پر بہت غصہ آیا اور انہوں نــــــے عرض کیا.. " حضرت آپ حکم دیں تو ابھی اس عورت کی پٹائی کردیں.. اس کو اس گستاخی کی جرات کیســــــے ھوئی.. "

آپ نــــــے فرمایا.. " اگر تم لوگ صبر ســــــے کام نہیں لــــــے سکتــــــے تو میرا ساتھ چھوڑ دو.. اللہ والوں کا راستہ تو صبر کا راستہ ھــــــے.. "

مریدوں نــــــے پوچھا.. " حضرت ! آپ نــــــے الحمدللہ کیوں کہا تھا.. اس کی کیا وجہ تھی.. "

حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ نــــــے فرمایا.. " الحمدللہ اس بات پر کہا کہ جو سر اپنــــــے گناھوں کی وجہ ســــــے آگ برسنــــــے کــــــے قابل تھا اللہ نــــــے کتنا کرم کیا کہ اس پر صرف راکھ ھی پھینکی گئی..

لہٰذا میں نــــــے اللہ کا شکر ادا کیا کہ ائــــــے اللہ ! ان چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کی وجہ ســــــے ھمارا کام بن جائــــــے اور ھمیں قیامت کــــــے دن کی بڑی پریشانی ســــــے بچا لینا..