حضرت الیاس علیہ السلام کے زمانہ میں اربیل نامی عورت
حضرت الیاس علیہ السلام کے زمانہ میں اربیل نامی عورت ایک بت پرست بادشاہ کی بیوی تھی ۔ یہ خود بڑی ظالمہ و بے رحم تھی اور اس نے بہت سے پیغمبروں کو مار ڈالا تھا ۔ اس کے پڑوس میں ایک نیک بخت آدمی رہتا تھا ۔اس کے پاس ایک باغ تھا، اسی باغ سے اس کا گزارا تھا ۔چونکہ وہ باغ بہت اچھا تھا اور سب آدمی اس کی تعریف کیا کرتے تھے اس لیے یہ عورت جلتی تھی اور اسی فکر میں رہا کرتی تھی کہ کوئی بہانہ نکال کر یہ باغ اس شخص سے چھیننا چاہئے اور اس شخص کو قتل کرنا چاہئے۔
اتفاق سے اس کا شوہر کسی دور کے سفر میں چلا گیا۔ جب وہ کہیں جاتا تھا اپنی اس بیوی کو سب کام بادشاہی کے سپرد کر جاتا تھا ۔اب عورت نے یہ شرارت کی کہ کئی آدمیوں کو سکھلایا کہ تم دربار میں یہ جھوٹی گواہی دینا کہ اس شخص نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں ۔ اس بادشاہ کا قانون تھا کہ جس شخص پر یہ بات ثابت ہو جاتی کہ اس نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں وہ شخص قتل کر دیا جاتا تھا۔
اس عورت نے اس نیک بخت آدمی کو گرفتار کر بلایا اور کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ تو نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں؟
اس نے انکار کیا ۔اس نے ان ہی آدمیوں کو بلا کر گواہی دلوا دی۔انہوں نے گواہی دے دی کہ اس نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں۔ اس پر اس عورت نے اس بیچارے کو قتل کر ڈالا اور اس کا وہ باغ ضبط کر لیا ۔
اس عورت نے اس نیک بخت آدمی کو گرفتار کر بلایا اور کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ تو نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں؟
اس نے انکار کیا ۔اس نے ان ہی آدمیوں کو بلا کر گواہی دلوا دی۔انہوں نے گواہی دے دی کہ اس نے بادشاہ کو گالیاں دی ہیں۔ اس پر اس عورت نے اس بیچارے کو قتل کر ڈالا اور اس کا وہ باغ ضبط کر لیا ۔
جب بادشاہ سفر سے لوٹ کر آیا ،اللہ تعالی نے حضرت الیاس علیہ السلام پر وحی نازل فرمائی کہ اس بادشاہ سے کہہ دو کہ ایک بے گناہ مسلمان پر اس قدر ظلم کیا گیا کہ اس کو مار ڈالا اور اس کا باغ چھین لیا ۔اگر دونوں میاں بیوی توبہ کر لیں اور اس کے وارثوں کو باغ لوٹا دیں تو بہتر ہے،ورنہ اُن کو ہلاک کر دوں گا ۔
جب حضرت الیاس علیہ السلام نے اس سے جا کر یہ بات کہی تو وہ بڑا غصہ ہوا- توبہ تو کیا کرتا ،اُلٹا حضر ت الیاس علیہ السلام کا دشمن ہو گیا ۔آخر حضرت الیاس علیہ السلام بحکم ِخدائے تعالی وہاں سے اور کہیں چلے گئے۔ تھوڑے دنوں میں اس بادشاہ کا ایک لڑکا بیمار ہو کر مر گیا ۔ یہ صدمہ ختم نہ ہوا تھا کہ ایک اور بادشاہ اس پر چڑھ آیا اور مُلک چھین لیا ۔ اس کو اور اس کی ساری کافر قوم کو تلوار کا لقمہ بنایا۔
جب حضرت الیاس علیہ السلام نے اس سے جا کر یہ بات کہی تو وہ بڑا غصہ ہوا- توبہ تو کیا کرتا ،اُلٹا حضر ت الیاس علیہ السلام کا دشمن ہو گیا ۔آخر حضرت الیاس علیہ السلام بحکم ِخدائے تعالی وہاں سے اور کہیں چلے گئے۔ تھوڑے دنوں میں اس بادشاہ کا ایک لڑکا بیمار ہو کر مر گیا ۔ یہ صدمہ ختم نہ ہوا تھا کہ ایک اور بادشاہ اس پر چڑھ آیا اور مُلک چھین لیا ۔ اس کو اور اس کی ساری کافر قوم کو تلوار کا لقمہ بنایا۔
فائدہ : دیکھو ظالم کا کیا نتیجہ ہے۔ کسی کی چیز پر غلط نیت رکھنا یا کسی کو ناحق زبان سے کچھ کہنا یا کسی کو مارنا ، تکلیف پہنچانا یا طعن و تشنیع سے کسی کا دل دکھانا یا کسی کی غیبت کرنا سب ظلم ہے ۔ ظلم کا وبال تم نے سن لیا ۔ اب ان سب باتوں سے ہمیشہ اپنے آپ کو خوب بچائیو۔
(" کچھ نیک اور بد بیبیاں" سے ماخوذ)
Comments