دعا بلاشبہ ایک اعلی عبادت ہے ، مگر جہاں تک دعا کی قبولیت کا سوال ہے


ایک مسلم نوجوان نے کہا کہ میرے بہت سے مسائل ہیں - میں ان مسائل کے لیے اللہ سے بہت دعا کرتا هوں ، لیکن میری دعا قبول نہیں هوتی - اس طرح دعا کرتے هوئے مجهے کئی سال گزر گئے ، مگر میرا مسئلہ حل نہ هوا - میری سمجھ میں نہیں آتا کہ اب میں کیا کروں ؟
---------
یہ وه لوگ ہیں جو اپنے مادی مسائل کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہیں ، پهر جب وه دیکهتے ییں کہ ان کا مسئلہ ان کی خواہش کے مطابق حل نہیں هوا تو وه مایوسی میں مبتلا هو جاتے ہیں -
دعا بلاشبہ ایک اعلی عبادت ہے ، مگر جہاں تک دعا کی قبولیت کا سوال ہے ، اس کا انحصار اللہ کی مرضی پر ہے ، نہ کہ بندے کی خواہش پر -
اصل یہ ہے کہ دنیا کی جو مادی چیزیں ہیں ، وه سب کی سب امتحان کے پرچے ہیں - کسی انسان کو کن امتحانی پرچوں کے ساتھ آزمانا ہے ، اس کا فیصلہ اللہ کی طرف سے کیا جاتا ہے ، نہ کہ انسان کی خواہش کی بنیاد پر - کوئی طالب علم اگر یہ چاہے کہ اس کے امتحان کا پرچہ اس کی مرضی کے مطابق اس کو دیا جائے تو ایسا هونا ممکن نہیں ، کیونکہ امتحانی پرچے کے معاملے میں سارا فیصلہ تعلیمی ادارے کے ذمے داروں کی طرف سے کیا جاتا ہے ، طالب علم کی خواہش کی بنیاد پر اس کا فیصلہ نہیں هوتا -
ایسی حالت میں دعا کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ آدمی دعائیں تو خوب کرے ، لیکن دعا کی قبولیت کے معاملے کو وه تمام تر اللہ کے اوپر ڈال دے - اگر کسی آدمی کی دعائیں قبول نہیں هو رہی ہے تو اس کو یقین کرنا چاہئے کہ یہی اللہ کی مرضی ہے - اللہ زیاده بہتر جانتا ہے کہ کسی بندے کے لیے خیر کیا ہے -انسان صرف اپنی خواہشوں کو جانتا ہے ، نہ یہ کہ اس کا خیر کس چیز میں ہے-
آدمی کو چاہئے کہ وه ملے هوئے پر راضی رہے اور نہ ملے هوئے کے بارے میں وه یہ دعا کرے کہ خدایا ، تو میرے لیے خیر کا فیصلہ فرما-
دعا کو اللہ پر حکم چلانا مت سمجھیں، بلکہ ایک گزارش، التجا اور فریاد سمجھیں۔ اس بات پر اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس نے آپ کو خود سے بات کرنے کا موقع دیا، کیا یہ انعام کم ہے؟ کتنے لاکھوں لوگ ایسے ہیں جو اس انعام سے محروم ہیں۔

Comments